Urdu News - Today's Latest Urdu News from Pakistan
پٹرول کی قیمت 300 روپے ہو جانے کا امکان
آئی ایم ایف شرائط پورا کرنے کیلئے بجلی کا یونٹ ساڑھے 7 روپے، گیس کی قیمتیں 46 فیصد بڑھائے جانے کا امکان ہے، ادویات کی قیمتیں بھی بڑھیں گی،
لاہور ( جنوری 2022ء) پٹرول کی قیمت 300 روپے ہو جانے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق دنیا نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی کامران خان نے بتایا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہونے کے بعد اور آئی ایم ایف شرائط پورا کرنے کیلئے پٹرول کی قیمت 300 روپے فی لیٹر کے قریب قریب پہنچ جائے گی۔ آئی ایم ایف شرائط پورا کرنے کیلئے بجلی کا یونٹ ساڑھے 7 روپے، گیس کی قیمتیں 46 فیصد بڑھائے جانے کا امکان ہے، ادویات کی قیمتیں بھی بڑھیں گی۔جبکہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ حکومت پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 50،50 روپے اضافہ کرنے جا رہی ہے، اس حوالے سے لیگی رہنما مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ حکومت کو بجلی کی قیمت میں 10 روپے کا اضافہ کرنا پڑے گا۔ان کے9ماہ میں 84روپے گرے ہیں، ہمارے زرمبادلہ ذخائر خطرناک سطح پر پہنچ گئے ہیں، جب تحریک عدم اعتماد آئی تھی تو16.4ارب ڈالر تھے۔ جو کہ آج 3.6پر پہنچ گئے ہیں، اس کی وجہ سے روپے پر پریشر پڑا اور روپیہ گرنا شروع ہوگیا، اب روپیہ گررہا ہے، اسحاق ڈار لندن میں بڑے بیانات دیتا تھا، روپے کی قدر گرنے کے اثرات جن کے بینک میں پیسے پڑے ہیں وہ اب کم چیزیں خرید سکے گا، جن کے پیسے باہر پڑے ہیں، ان کی دولت میں اضافہ ہورہا ہے۔پاکستان کے تنخوادار طبقات سے بات کررہا ہوں ،اب ڈالر مہنگا ہونے کے کیا اثرات ہوں گے؟ آج تیل عالمی مارکیٹ میں اوپر گیا ہے ابھی بھی 85ڈالر فی بیرل ہے، آج پیٹرول ڈیزل جب روپیہ گرے گا تو 50،50روپے فی لیٹر پیٹرول اور ڈیزل اوپر جائے گا۔روپیہ گرنے سے مہنگائی 35فیصد پر جائے گی، جب بجلی گیس کھانے پینے کی اشیاء کی مہنگائی 45سے 50مہنگائی ہوجائے گی۔
آپ کے دور میں ایکسپورٹس 8 ارب ڈالرز بڑھیں، کرنٹ اکاونٹ خسارہ کم ہوا
آپ کے دور کی یہ 2 کامیابیاں ہیں انہیں مانتے ہیں، اسحاق ڈار کا عمران خان حکومت کی معاشی کامیابیوں کا اعتراف
اسلام آباد ( 27 جنوری 2022ء) اسحاق ڈار کا عمران خان حکومت کی معاشی کامیابیوں کا اعتراف۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جمعہ کی شب کو کی گئی پریس کانفرنس میں عمران خان حکومت کی معاشی کامیابیوں کا اعتراف کیا۔ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ مانتے ہیں کہ عمران خان دور میں ایکسپورٹس 24 ارب ڈالرز سے بڑھ کر 32 ارب ڈالرز ہوئیں جبکہ کرنٹ اکاونٹ خسارے میں بھی کمی ہوئی، یہ 2 کامیابیاں ہیں تاہم ان کے علاوہ ہر چیز خراب ہوئی۔وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خطاب پر پریس کانفرنس میں ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان معیشت کی تباہی کے ذمہ دار ہیں، عمران خان کا مقصد سیاسی ہے ریاست بھاڑ میں جائے، عمران خان کی پھیلائی ہوئی تباہی کو ہم ٹھیک کررہے ہیں، ہم نے ریاست کو بچانے کیلئے اپنی سیاست کو قربان کیا، عمران خان نے آج پھر جھوٹ بولا،عمران خان نے4سالوں میں ترقی کرتی معیشت کو تباہ کردیا،ہم نے جی ڈی پی 6.10پر چھوڑی، جبکہ عمران خان کے دور میں شرح نمو منفی ہوگئی تھی، ملک میں مہنگائی کا طوفان عمران خان کی وجہ سے آیا ہے۔عمران خان نے روپے کی قدر کو کھلا چھوڑ دیا تھا۔ہمیں پہلے سال معیشت 244 بلین ڈالر کی معیشت تھی، ہم 356.8ارب ڈالر کی معیشت کو چھوڑ کرگئے، 382.8 بلین پر چھوڑ کرگئے صرف26ارب ڈالر اضافہ کیا، ہم نے اپنے دور میں 112ارب ڈالر کا اضافہ کیا، ہمارے دور میں 379 ڈالر فی کس آمدن میں اضافہ ہوا، جبکہ آپ نے صرف اس میں 30 ڈالر کا اضافہ کیا۔ ہمارے دور میں قرضہ 30 ہزار ارب تھا جبکہ آپ نے قرض ریکارڈ قرض لئے، آپ نے تو 10 ہزار ارب قرض کم کرنے تھے لیکن عمران خان نے امریکا، سعودی عرب سمیت پر ملک میں جاکر ملک کو بدنام کیا، آپ نے کہا ہمارا قرض 30 ہزار ارب ہے، مشرف دور میں قرض 6ہزار ارب تھا، لیکن اس وقت قرض لینے کی ضرورت نہیں تھی۔آپ بیرون ملک جاکر کہتے تھے کہ قرض 30 ہزار ارب ہے، ملک کرپٹ ہے، پھر کہتے تھے سرمایہ کاری کریں، پھر کون بے وقوف سرمایہ کاری کرتا؟ عمران خان قوم کو ٹی وی پر لیکچر دینے کی بجائے معافی مانگیں، وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے عمران خان کو مذاکرے کا چیلنج دے دیا،اپنے معاشی ماہرین لے آئیں، نمبرز پر براہ راست مذاکرہ کرلیتے ہیں،عمران خان قوم کو ٹی وی پر لیکچر دینے کی بجائے معافی مانگیں، عمران خان نے بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کی، آئی ایم ایف سے معاہدہ ہم نے نہیں آپ نے کیا تھا۔
بارشوں اور برفباری کا نیا سلسلہ ملک میں داخل ہونے کیلئے تیار
ملک کے مغربی اور بالائی علاقوں میں ہفتہ تا پیر برفباری کے ساتھ بارش کا سلسلہ شروع ہونے کا امکان، مغربی ہواؤں کے زیر اثر علاقوں میں سردی کی شدت میں اضافہ متوقع
آئی ایم ایف شرائط پرمکمل عملدرآمد پاکستان کے مفاد میں ہے،میاں زاہد حسین
وزیراعظم کی شرائط پرعمل درآمد پر آمادگی خوش آئند ہے،سعودی انکار نے حکومت اور اسٹیبلیشمنٹ کو ہلا کر رکھ دیا،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس
کراچی (- این این آئی۔ 27 جنوری2023ء) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں میں شاید ہی کوئی وزیر خزانہ ایسا گزرا ہو جس نے آئی ایم ایف کے خلاف بڑھکیں مار نے کے بعد اس ادارے کے پیر نہ پکڑے ہوں۔آئی ایم ایف کے خلاف بیانا ت سے اس ادارے کا توکچھ نہیں بگڑتا مگرہمیں خفت کا سامنا ضرورکرنا پڑتا ہے۔ پروگرام پرعملدرآمد میں تاخیر کی قیمت ملک اورعوام ادا کرتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئیکہا کہ تمام وزرائے خزانہ ہمیشہ عالمی ادارے کے بغیرملک چلانے کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر حقیقی معاشی اصلاحات سے پہلو تہی کی جاتی ہے جس سے معیشت کا تیا پانچا ہو جاتا ہے شرائط نہ ماننے سے آئی ایم ایف سے قرضہ لینے میں تاخیر ہو جاتی ہے اور قرض ملنے کے بعد طے شدہ پروگرام پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا جس سے عدم اعتماد بڑھتا ہے۔ہمیں یہ حقیقت بھی تسلیم کر لینی چائیے کہ آئی ایم ایف کسی ملک کو قرض دینے کی درخواست نہیں کرتا بلکہ مشکلات سے دوچار ممالک ہی قرض کے لئے اس کی منتیں کرتے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ سعودی عرب نے بھی مزید قرضہ دینے کے بجائے اصلاحات کرنے کی نصیحت کر کے پاکستان پراحسان کیا ہے جس سے حکومت کو صورتحال کے سنگین ہونے کا احساس ہوا اور انھوں نے آئی ایم ایف سے رابطے بحال کرتے ہوئے انکی تمام شرائط ماننے پرآمادگی ظاہرکی جس سے پاکستان میں ڈالر کی قیمت میں 30 روپے کا اضافہ ہو گیا ہے اور ابھی مزید اضافہ متوقع ہے مگر اس سے ایکسپورٹ، ترسیلات زر اور ایف بی آر کے محصولات میں اضافہ ہوگا، آئی ایم ایف اور دوست ممالک سے قرض کے حصول اور قرضوں کے رول اوور میں حائل رکاوٹیں ختم ہوں گی، عمومی مہنگائی، پٹرولیم مصنوعات، بجلی، گیس کی قیمتوں، مارک اپ اور قرضوں کے بوجھ میں اضافہ ہوگا مگر موجودہ صورتحال میں یہ سب ناگزیر ہے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان میں کسی سیاسی پارٹی یا آمریت کی حکومت ہو، کوئی بھی اصلاحات نہیں کر سکا۔ کوئی حکومت نہ ہی اشرافیہ کو دی گئی مراعات ختم کرتی ہے نہ سبسڈی ختم کی جاتی ہے۔ بجلی، گیس، انرجی پالیسی، ناکام اداروں کے نقصانات جاری رکھنا اور ڈالر کی قدر کو انتظامی طور پرکم کرنے کی ناکام کوششیں بھی ملکی معیشت کا بیڑاغرق کرتی رہتی ہیں۔
0 Comments