Urdu News - Today's Latest Urdu News from Pakistan daily news pakistan 2023 live update

 

حکومت اسلامی مالیات کو فروغ دینے اور پاکستان میں سود پر مبنی نظام کو حقیقی معنوں میں ختم کرنے اور پانچ سال کی مدت میں تبدیلی کے اپنے ہدف کو حاصل کرنے کے عزم ہے،اسحاق ڈار




















اسلام آباد( آن لائن۔ 27 جنوری2023ء) وفاقی وزیر خزانہ اور ریونیو سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت آج وفاقی شرعی عدالت (ایف ایس سی) کے ربا سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق رہنما کمیٹی کا پہلااجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشاوزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ، گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی)، سیکرٹری خزانہ، اسٹیئرنگ کمیٹی کے اراکین،فنانس ڈویڑن اور اسٹیٹ بینک کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اسٹیئرنگ کمیٹی کے پہلے اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک کی اسلامی فنانسنگ اور سود سے پاک نظام پر عمل درآمد کے لیے روڈ میپ بنانے کے سلسلہ میں مخلصانہ کوششوں کی تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ گورنر اسٹیٹ بینک ود سے پاک نظام پر عمل درآمداور اسیس کی منطقی منزل تک لے جانے میں رہنمائی کریں گے۔
اس ضمن میں انہوں نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیلیں واپس لینے اور اس پر عمل درآمد کی راہ ہموار کرنے پر اسٹیٹ بینک اور این بی پی پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ حکومت اسلامی مالیات کو فروغ دینے اور پاکستان میں سود پر مبنی نظام کو حقیقی معنوںمیں ختم کرنے اور پانچ سال کی مدت میں تبدیلی کے اپنے ہدف کو حاصل کرنے کے عزم کا اظہار کرتی ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس اجلاس کے فیصلے ملک میں اسلامی مالیاتی نظام کے فروغ کے لیے سود مند ثابت ہوں گے۔ انہوں نے تمام متعلقہ شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ سود سے پاک نظام پر عمل درآمد کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرنے اور اس نظام کو قابل عمل اور مضبوط بنانے کے لیے عزم، خلوص اور افہام و تفہیم کے ساتھ کام کریں، کیونکہ بینکاری نظام کے 21 فیصد بینک پہلے ہی اسلامی نظام کے تحت کام کر رہے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کمیٹیوں میں اسلامی قوانین کے پیشہ ور ماہرین کو شامل کرنے پر زور دیا اور اضافی اسلامی سکوک بانڈز کے اجرائ کے لیے علمائے کرام اور اسلامی دانشوروں کی رہنمائی بھی طلب کی۔ انہوں نے اسلامی مالیاتی نظام کے بارے میں ایف ایس سی کے فیصلے پر عمل درآمد کی ہر کوشش کی مکمل حمایت کی۔قبل ازیں گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اجلاس کے شرکائ کا خیرمقدم کیا اور ایف ایس سی کے فیصلے پر عملدرآمد کے رہنما اصولوں اور اقدامات کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تکنیکی مسائل پر قابو پانے، سفارشات حاصل کرنے اور اسلامی فنانسنگ پر مکمل عمل درآمد میں پیش رفت کا فیصلہ کرتے ہوئے پانچ ورکنگ گروپ بنائے گئے ہیں۔















راولپنڈی ( - این این آئی۔ 27 جنوری2023ء) پاکستان تحریک انصاف رہنما فوادچوہدری کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔جیل ذرائع کے مطابق اڈیالہ جیل میں فواد چوہدری کا میڈیکل کیا جائے گا اور میڈیکل چیک اپ کے بعد انہیں بیرک الاٹ کی جائے گی۔جیل ذرائع بتاتے ہیں کہ فواد چوہدری کو بی کلاس دینی ہے یا نہیں اس پر فیصلہ نہیں ہوسکا۔

دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے فواد چوہدری کی جانب سے الیکشن کمیشن کیخلاف نفرت پھیلانے کا کیس میں انہیں جوڈیشنل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔جوڈیشنل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ نے 2 صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہیکہ پولیس نے فواد چوہدری کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، پولیس کے مطابق فواد چوہدری کا وائس میچ ٹیسٹ اور فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کروانا ہے، ان کا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ لاہورسے کروانا ہے، پولیس نے مؤقف اپنایا کہ وقت کی کمی کے باعث فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ نہ کروایا جاسکا۔

فیصلے کے متن میں کہا گیا کہ پولیس کے مطابق فواد چوہدری کو فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کیلئے لاہورلے کرجانا ضروری ہے، تفتیش کیلئے ان کا موبائل اور دیگر ڈیوائسزبرآمد کرنا لازم ہے۔فیصلے کے متن کے مطابق پی ٹی آئی رہنما نے موبائل سم بند کرنے کی استدعا کی گئی جوپولیس کے پاس ہے، انہوں نے کہا کہ میرا موبائل فون اسلام آباد پولیس کے پاس ہے۔فیصلے میں قرار دیا گیا کہ پولیس کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا میرٹ پرنہیں بنتی، فواد چوہدری کو 10 فروری کو عدالت دوبارہ پیش کیاجائے۔خیال رہے کہ اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے پولیس کی فواد چوہدری کا مزید ریمانڈ دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔



















لاہور( - این این آئی۔ 27 جنوری2023ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پلان اے اور بی کی ناکامی کے بعد پلان سی بنا ہے جس کے پیچھے آصف زرداری ہے ، اس کے تحت آصف علی زرداری نے مجھے راستے سے ہٹانے کے لئے دہشتگرد تنظیم کو پیسہ دیا ہے جس میں طاقتور لوگ سہولت کار ہیں ،میں نے جو پہلے چار نام دئیے تھے اس میں اب آصف زرداری کا نام بھی شامل ہو گیا ہے ، زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے ، میں نے تو باہر نکلنا ہے ، مجھے کچھ ہوا تو ساری قوم کو پتہ ہونا چاہیے کون لوگ تھے جنہوںنے یہ کروایا ،میری قوم ان کو معاف نہ کرے تاکہ یہ زندگی کو انجوائے نہ کر سکیں ، اس وقت ساری قوم کی امیدوں کا مرکز اعلیٰ عدلیہ ہے ،آپ آئین اور ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کریں ، سات سے آٹھ ماہ میں بہت سے لوگ بے نقاب ہوئے ہیں ،عوام سے کہتا ہوں آپ حقیقی آزادی کی حتمی جنگ کیلئے تیار رہیں ، میں جب تک زندہ ہوں ان چوروں کو تسلیم نہیں کروں گا اور آخری گیند اور آخری سانس تک ان سے لڑوں گا ،ملک معاشی طور پر جس نہج پر پہنچ گیا ہے کہ اب قومی سلامتی کو خطرات لا حق ہو گئے ہیں ، جو ہمیں بیل آئوٹ کریں گے وہ قیمت مانگیں گے ، سری لنکا کو کہہ دیا گیا ہے کہ اپنی پچاس فیصد فوج کم کرو ، مصر سے کہا گیا ہے کہ اپنی فوج کے اخراجات کم کرو ،اس حکومت نے مزید 400ارب روپے ٹیکسز لگانے ہیں جو مہنگائی پیدا کریں گے،پیٹرول ، ڈیزل اور بجلی کی قیمتیں بڑھانی ہیں جس سے عام آدمی متاثر ہوگا،ملک کی سکیورٹی کی ہر اس پاکستانی کو فکر ہے جس کا جینا مرنا پاکستان میں ہے جن کا اسٹیک پاکستان میں نہیں انہیں کوئی فکر نہیں ۔

ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ رجیم چینج آپریشن سے ایک دفعہ ہماری معیشت ہل گئی ہے ،میں نے کہا تھا کہ سیاسی استحکام چلا گیا تو اسے کوئی سنبھال نہیں سکے گا، جو تیس سال سے حکومتیں کر رہے ہیں ، جن کی وجہ سے سارے مسائل جن کے دور میں مسائل بڑھے وہ ملک کو نہیں سنبھال سکتے ۔ شوکت ترین نے بھی انہیں پوری طرح سمجھانے کی کوشش کی کہ ہم بڑی مشکل سے ملک کو سنبھال کر بیٹھے ہوئے تھے ۔

انہوںنے کہاکہ کورونا میں سپلائی چین متاثر ہونے کی وجہ سے پوری دنیا میں انرجی بحران آیا جس سے قیمتیں اوپر چلی گئیں۔اس وقت تیل 110سی115ڈالر فی بیرل پر چلا گیا جبکہ آج 85ڈالر فی بیرل پر ہے ،جب تیل ا وپر جاتا ہے سب کچھ اوپر چلا جاتا ہے ۔ ہم بڑا توازن رکھ رہے تھے، اس وقت پام آئل اور دالوں کی قیمتیں اوپر چلی گئیں ۔ہم نے انہیں کہا تھاکہ اگر آپ نے سازش کو کامیاب ہونے دیا تو معیشت نہیں سنبھلے گی ۔

آج معاشی ماہرین سے پوچھ لیں ، باہر مضمون لکھے جارہے ہیں جس میں پاکستان کی خوفناک اورخطرناک تصویر کشی کی جارہی ہے ۔عمران خان نے کہا کہ دو روز میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ33روپے گرا ہے ، 9 ماہ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 84روپے گرا ہے ،یہ اس لئے گر رہا ہے کیونکہ ہمارے زر مبادلہ کے ذخائر 3.6ارب ڈالر پر آگ ئے ہیں، بھارت کے اس وقت لگ بھگ 600ارب ڈالر سے زائد کے ذخائر ہیں ۔

جب عدم اعتماد کی تحریک داخل کرائی گئی تھی تو اس وقت ہمارے ذخائر 16.4ارب ڈالر تھے اور جب ہم آئے تھے اس وقت یہ 8سی9ار ب ڈالر تھے ۔ انہوںنے کہا کہ ہمارے دور میں کہتے تھے تباہی کر دی، مہنگائی کر دی ، اسحاق ڈار لندن سے بیان دیتا تھاکہ ڈالر کو میں ایسے کنٹرول کر لوں گا اور آتے ہی بڑھکیں بھی ماریں ۔ جن کے پاس لندن اور آف شو ر اکائونٹس میں پڑے ہوئے ہیں جو پوری محنت سے پیسہ چوری کرکے لے کر گئے ہیں ان کی دولت میں اضافہ ہو رہا ہے اور پاکستانیوں کی دولت میں کمی ہو رہی ہے ۔

میں قوم سے کہوں گاک ہ کبھی اس پارٹی کو ووٹ نہ دو جس کی لیڈر شپ کے پیسے ملک سے باہر پڑے ہوں ، شریف اور زرداری خاندان کو کیا فرق پڑ ا رہا ہے یہ چوری کر کے ہنڈی حوالہ سے باہر بھجوا دیتے ہیں اور منگوانا ہو تو پاپڑ والے کے نام پر جعلی اکائونٹ کے ذریعے منگوا لیتے ہیں ، ان کے لانچوں کے ذریعے پیسے باہر جاتے ہیں ،ان کی چوری کے اثرات عام عوام پر پڑ رہے ہیں۔

کیوں لوگ پاکستان میں پیسہ لے کر آئیں، کیوںبیرون ملک سے پاکستانی یہاں سرمایہ کاری کریں ، آج جو حالات ہیں اس کے بہت دور رس نتائج ہوں گے، رجیم چینج کے بعد اثرات اب آنے والے ہیں ۔جب ہم تھے تو عالمی منڈی میں پیٹرول کی قیمت110ڈالر کے اردگرد تھی اور ہمارے دور میں 150لیٹر پیٹرول اور ڈیزل 145روپے تھا ، آج عالمی منڈی میںفی بیرل قیمت85ڈالر کے قریب ہے جبکہ یہ 75ڈالر پر بھی آیا ہے لیکن قیمت سب کے سامنے ہے ،جب روپیہ گررہا ہے یہ اوپر چلا جائے گا ،ٹیکسز مزید نہ بھی لگائے یہ پھر بھی پیٹرول اور ڈیزل 50روپے لیٹر اوپر جائے گا۔

انہوںنے کہا کہ میں نے انہیں اس وقت بھی کہا تھاکہ بہتر ہے الیکشن کرا دو بہتر ہے لیکن انہیں اپنی چوری اور اپنے کرپشن کیسز ختم کرنا تھا ۔ جب ہم تھے تو مہنگائی کی شرح 12فیصد تھی اوراب مہنگائی 35فیصد پر جائے گی ، جو حساس اعشاریے ہیں جو لوگوں کو متاثرتی کرتے ہیں وہ ہم 16فیصد پر چھور کر گئے تھے تب عالمی منڈی میں قیمتیں بھی زیادہ تھیں آج یہ 45سی50فیصد پر جائے گی اورتاریخ میں سب سے زیادہ مہنگائی ہو گی ۔

ہمارے دور میں بھارت میں مہنگائی کی شرح7فیصد تھی ، آج 35فیصد ہو گئی ہے وہاں پر 6فیصد پر آ گئی ہے ، اس مہنگائی سے تنخواہ دار طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوگا، لوگوں کو صرف آٹا خریدنے کے لئے 18ہزار روپے خرچ کرنا پڑیں گے ، ہمارے دور میں پیاز 44روپے کلو تھا آج 230روپے پر چلا گیا ہے ، بجلی کے بلوں پر ہمارے دور میں بھی شور مچ رہا تھا ، ہمارے دور میں 16روپے یونٹ تھا آج 36روپے یونٹ ہے اور روپیہ گرنے کے بعد یہ 8روپے یونٹ مزید مہنگا ہو گا، گیس کی قیمتوں میں47فیصد اضافہ ہوگا اور کہا جارہا ہے کہ گزشتہ جولائی سے قیمتیں وصول کریں ، اس سے ہماری انڈسٹری کی گروتھ ریٹ متاثر ہو گی ، انڈسٹری بند ہو رہی ہے ، کسان متاثر ہے ، یوریا کی قیمت بڑھنے سے کسانوں کا 60ارب روپے اضافی خرچ کرنا پڑا ہے ، آج پاکستان میںبیروزگاری بڑھ رہی ہے کیونکہ برآمدی انڈسٹری متاثر ہو رہی ہے ، خام مال کی درآمد بند کرنے کی پالیسی سے ہماری برآمدات متاثر ہو رہی ہیں جس سے ڈالر آنا کم ہو گئے ہیں۔

امپورٹڈ ٹولے کے جاری کئے ہوئے اکنامک سروے کے مطابق کورونا کے باوجود ، عالمی قیمتیں بڑھنے کے باوجود ہمارے دور میں پاکستان کی چوتھے سال میں 6فیصد گروتھ ہوئی جو آج منفی میں چلی گئی ہے ، انڈسٹری بند ہو رہی ہے ، سروسز متاثر ہو رہی ہیں اس کے کیا اثرات پڑیں گے ۔ ہمارے دور میں18لاکھ روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہم نے تین سال میں 55لاکھ نوکریاں دیں ،آج بیروزگاری ہے اور مزید آ رہی ہے ،لارج سکیل مینو فیکچرننگ 17سال بعد 12فیصد تھی ، زراعت اور سروسز انڈسٹری اوپر گئی ، ریکارڈ ٹیکس کلیکشن ہوئی لیکن آج خوف آرہا ہے ۔

اسحاق ڈار 99میں چھوڑ کر گیا تھا تب بھی معیشت وینٹی لیٹر پر تھی، 2018ء میں اسی حالت میں چھوڑ کر گیا تھا اب آ کر وہاں پر لے گیا ہے کہ پاکستان کی قومی سلامتی کو خطرات لا حق ہو گئے ہیں ، جنہوں نے بیل آئوٹ کرنا ہے ، جن سے ہم نے بھیک مانگیں گے ان کی شرائط ہوں گی،وہ ایک قیمت مانگیں گے ، آج سری لنکا کو کہا گیا کہ اپنی پچاس فیصد فوج کرو ، مصر سے کہا گیا ہے اپنی فوج کے اخراجات کم کرو ، جو بھی بیل آئوٹ کرے گاہ شرائط لگائے گا، اس حکومت نے مزید 400ارب روپے ٹیکسز لگانے ہیں جو مہنگائی پیدا کریں گے،پیٹرول ، ڈیزل اور بجلی کی قیمتیں بڑھانی ہیں جس سے عام آدمی متاثر ہوگا،ملک کی سکیورٹی کی ہر اس پاکستانی کو فکر ہے جس کا جینا مرنا پاکستان میں ہے جن کا اسٹیک پاکستان میں نہیں انہیں کوئی فکر نہیں ۔

انہوںنے کہا کہ جن چند لوگوںنے رجیم چینج کے ذریعے سازش کر کے حکومت گرائی تھی انہوںنے آٹھ ماہ میں کوئی سبق نہیں سیکھا ،ہونا تو یہ چاہیے تھاکہ آپ جلدی سمجھتے کہ غلطی ہو گئی اور اس کی اصلاح کا ایک ہی طریقہ تھاکہ صاف اور شفاف انتخابات کرا دیں بجائے اس طرف جانے کے مزید پاکستان کو دلدل میں دھکیل رہے ہیں ۔ انہیں عوام کا خوف ہے کہ عوام نے ان سے سوال پوچھنا ہے کہ سازش کے تحت کیوںلے کر آئے تھے کون ذمہ دا ر تھے ، عوام کے منہ بند کرنے کے لئے ساری حرکتیں ہو رہی ہیں ۔

قوم کو فیصلہ کرنے دیں وہ جس کو بھی لے کر آئیں ، مینڈیٹ سے مشکل وقت سے نکالے الٹا آپ دوسری طرف نکل گئے ہیں، جو طاقتور بیٹھے ہوئے ہیں وہ پاکستان کو کدھر لے کر جارہے ہیں، جمہوریت کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں ،ملک کو ایک فاشزم کی طرف لے کر جارہے ہیں، خوف و ہراس پھیلایا جارہا ہے ۔ ہمارے ساتھ ایسے کیا گیا جیسے غداروں سے کیا جاتا ہے ، جیسے ہم بیرون ملک سے غدار آئے ہوں ، کبھی نہیں سوچا تھا کہ اپنے لوگوں سے اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کئے جائیں گے ،فواد چوہدری کو اٹھا لیا ، وارنٹ دکھا کر دن کی روشنی میں اٹھائو، آپ رات میں آتے ہو ، ہم کوئی قوم کے مجرم ہیں ، صرف آواز بند کرنے کے لئے سب کچھ ہو رہا ہے ، یہ جمہوریت ختم کرانے کے لئے ہے ، یہ اس لئے ہے کہ ان چوروں کے پیچھے لگ جائیں اور گھبرا کر کہیںچلیں ٹھیک ہیں ہم چور ہی قبول کرتے ہیں۔

میں قوم کو بتانا چاہتا ہوں جو یہ لوگ کر رہے ہیں یہ ملک کو ادھر لے کر جارہے ہیں جو سب کے ہاتھوں سے نکل جانا ہے اور ہم اس کے قریب پہنچ گئے ہیں،ایک طرف مہنگائی اور دوسری طرف بیروزگاری آرہی ہے ، اب آواز اٹھنے والی ہے ۔ جمہوری طریقے کی بجائے یہاں سیاسی استحکام پیدا کر کے خوف و ہراس پھیلایا جارہا ہے ،دیوار سے لگایا جارہا ہے ، اس سے پاکستان مزید دلدل سے پھنسے گا۔

عمران خان نے کہا کہ معیشت تو جارہی ہے چن چن کر ادارے بھی تباہی کی طرف لے جارہے ہیں،وفاقی پارلیمنٹ میں راجہ ریاض جیسا شخص قائد حزب اختلا ف بن گیا اور وہ کہہ رہا ہے کہ میں (ن) کی ٹکٹ سے الیکشن لڑوں گا یہ قائد حزب اختلاف ہے ۔ ایف آئی اے کا کام کرپشن پکڑنا ہے اسے شہباز شریف اور خاندان کی کرپشن معاف کرانے پر لگا دیا گیا ہے ، اس ادارے کے ذریعے ہمارے خلاف انتقامی کارروائیاں ہو رہی ہیں، میرے اوپر 70ایف آئی آرز ہیں ، صرف اس لئے کہ ہمارے منہ بند ہو جائیں ، کیا اس سے ملک ٹھیک ہو جائے گا، ہمارے دور میںنیب نے 480ارب روپے ریکور کیا تھا ،اب نیب نے 1100ارب روپے ریکور کرنا تھا وہ معاف ہو گئے ہیں، اپنی چوری کو ختم کرنے کے لئے نیب کے ادارے کو بھی ختم کر دیا ہے ، وائٹ کالر کرائم کو چوری کرنے کا لائسنس دیدیا ہے ، نیب کی اب کوئی طاقت نہیں رہ گئی ۔

عدلیہ اور ہمارا جو انصاف کا نظام ہے اس پر دبائو ڈالا ہوا ہے یہ قانون کی حکمرانی کے لئے نہیں بلکہ قانون کی حکمرانی نہ ہو اس لئے دبائو ڈالا جارہا ہے ۔انہوںنے کہا کہ پنجاب میں ہمارے بد ترین مخالف کو نگران وزیر اعلیٰ پنجاب بنا دیا گیا ہے ، خیبر پختوانخواہ میں جو کابینہ آئی ہے وہ ساری تحریک انصاف مخالف ہے ، ہمارے اوپر ایف آئی آرز ہو رہی ہیں ،کیا قوم کو اتنا بیوقوف سمجھا ہوا ہے کہ بد ترین مخالفت کو نیوٹرل کہیں۔

ہماری چلتی سکیمیں بند کر دیں یہ سب غیر قانونی ہے ۔جو اداروں کے سربراہ لگے ہوئے تھے وہ غیر سیاسی تھے ان کو ہٹادیا گیا ، میر ے اوپر حملے کیس کی جے آئی ٹی بند کر دی گئی ، جو وفاق کی بنائی گئی جے آئی ٹی ہے اس کے سربراہ نے تحقیقاتی افسر کو معطل کر دیا اور ریکارڈ سیل کر دیا ہے ۔عمران خان نے کہا کہ پہلے ان کا پلان اے تھا اور میں نے چار لوگوں کے نام کے ساتھ ویڈیو ریکارڈ کر اکے باہر بھجوا دی تھی ۔

اس کا انہیں پتہ چلا تو پلان بی بنایا گیا جس کے تحت مجھے مذہبی انتہا پسند سے قتل کرانے کی منصوبہ بندی کی گئی اور میرے اوپر حملہ ہوا ، اس کے بعد پلان سی بنا ہے ، آصف علی زرداری اس کے پیچھے ہے ،اس کے پاس کرپشن کا بے تحاشہ پیسہ ہے ، سندھ حکومت سے پیسہ لوٹتا ہے تو انتخابات پر لگا دیتا ہے ، کبھی سینیٹ انتخابات میں اراکین صوبائی اسمبلی کی خریداری پر لگا دیتا ہے کبھی گلگت بلتستان اورآزاد کشمیر میں پھینک دیتا ہے ، اس نے ایک دہشتگردی تنظیم کو پیسہ دیا ہے اور اس کے ذریعے انہوںنے اگلی واردات کرنی ہے ، میں نے جو پہلے چار نام دئیے اس میں اب آصف علی زرداری کا نام بھی آئے گا۔

زندگی موت تو اللہ کے ہاتھ میں ہے ، میں انتخابی مہم پر نکلوں گا یا ویسے ہی مہم چلائوں گا ۔اگرمجھے کچھ ہوا تو میری قوم ان کو معاف نہ کرے تاکہ یہ زندگی انجوائے نہ کر سکیں ۔ انہوںنے کہا کہ عدلیہ سے کہنا چاہتا ہوں کہ ساری قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے یہ پاکستان کے لئے فیصلہ کن وقت ہے ،عدلیہ کا بہت بڑا امتحان ، ہم سب اور قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے ،آپ نے ملک کی جمہوریت اورانسانی حقوق کو بچانا ہے ۔

جس طرح کی نگران حکومت بنائی گئی ہے یہ آئین اور قوم کی توہین ہے ۔ یہ کہتے ہیںانتخابات نہیں ہو رہے ، اس میں آئین بڑا واضح ہے اگر 90روز میں جو انتخابات نہیں کراتا سیدھا سیدھاآرٹیکل 6ہے ۔ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ انتخابات نہ ہوں۔ انہیںجمہوریت اور ملک کی کوئی فکر نہیں ۔ اصل میں یہ عوام سے ڈرے ہوئے ہیں ۔ عدلیہ سے اپیل ہے کہ آئین کو بھی تحفظ دیں اور بنیادی حقوق کا بھی تحفظ کریں ۔

ہمارا ملک بنانا ریپبلک کی طرف تقریباًچلا گیا ہے ۔ عوام کیلئے حقیقی آزادی کی حتمی جنگ ہے ۔ خوف پھیلایا جارہا ہے ،پکر لیں گیں،خوف کی غلامی بد ترین غلامی ہے ، سب کو جدوجہد کرنے کیلئے تیار ہونا پڑے گا ۔ میں جب تک زندہ ہوں کرپٹ سسٹم ، چوروں اور جو غلام بنانے کی کوشش کرے گا ان کے خلاف آخری گیند اور آخری سانس تک لڑوں گا۔ تاریخ میں کبھی کبھی ایسے مواقع آتے ہیں ، اگر ہم چپ کر کے بیٹھ کر گئے جس طرح ظلم کا نظام بن رہا ہے یہ اور زیادہ ظلم کے ذریعے غلام بنائیں گے ۔

کھڑے ہوتے جائیںگے تو اللہ کی مدد آئے گی ۔عوام سے اپیل کر رہا ہوں کہ آپ نے آنے والے دنوں میں جدوجہد کے لئے تیار رہنا ہے، میں اس کے لئے پوری طرح تیار ہوں میںآخری دم تک کھڑا ہوں گا، ہمیں اپنے بچوں کے مستقبل کو بچانے کے لئے کھڑا ہونا ہے ، تیار رہیں آنے والے دنوں میں ظلم کیا تو ہم سب کھڑے ہوں گے ، میں مکمل صحتیابی کے بعد دو ہفتے میںکھڑا ہو جائوں گااور پھر نکلوں گا۔




















اسلام آباد ( جنوری 2022ء) وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے عمران خان کو مذاکرے کا چیلنج دے دیا،اپنے معاشی ماہرین لے آئیں، نمبرز پر براہ راست مذاکرہ کرلیتے ہیں،عمران خان قوم کو ٹی وی پر لیکچر دینے کی بجائے معافی مانگیں۔ انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خطاب پر پریس کانفرنس میں ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان معیشت کی تباہی کے ذمہ دار ہیں، عمران خان کا مقصد سیاسی ہے ریاست بھاڑ میں جائے، عمران خان کی پھیلائی ہوئی تباہی کو ہم ٹھیک کررہے ہیں، ہم نے ریاست کو بچانے کیلئے اپنی سیاست کو قربان کیا، عمران خان نے آج پھر جھوٹ بولا،عمران خان نے4سالوں میں ترقی کرتی معیشت کو تباہ کردیا،ہم نے جی ڈی پی 6.10پر چھوڑی، جبکہ عمران خان کے دور میں شرح نمو منفی ہوگئی تھی، ملک میں مہنگائی کا طوفان عمران خان کی وجہ سے آیا ہے۔

عمران خان نے روپے کی قدر کو کھلا چھوڑ دیا تھا۔ہمیں پہلے سال معیشت 244 بلین ڈالر کی معیشت تھی، ہم 356.8ارب ڈالر کی معیشت کو چھوڑ کرگئے، 382.8 بلین پر چھوڑ کرگئے صرف26ارب ڈالر اضافہ کیا، ہم نے اپنے دور میں 112ارب ڈالر کا اضافہ کیا، ہمارے دور میں 379 ڈالر فی کس آمدن میں اضافہ ہوا، جبکہ آپ نے صرف اس میں 30 ڈالر کا اضافہ کیا۔ ہمارے دور میں قرضہ 30 ہزار ارب تھا جبکہ آپ نے قرض ریکارڈ قرض لئے، آپ نے تو 10 ہزار ارب قرض کم کرنے تھے لیکن عمران خان نے امریکا، سعودی عرب سمیت پر ملک میں جاکر ملک کو بدنام کیا، آپ نے کہا ہمارا قرض 30 ہزار ارب ہے، مشرف دور میں قرض 6ہزار ارب تھا، لیکن اس وقت قرض لینے کی ضرورت نہیں تھی۔

آپ بیرون ملک جاکر کہتے تھے کہ قرض 30 ہزار ارب ہے، ملک کرپٹ ہے، پھر کہتے تھے سرمایہ کاری کریں، پھر کون بے وقوف سرمایہ کاری کرتا؟ عمران خان قوم کو ٹی وی پر لیکچر دینے کی بجائے معافی مانگیں، وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے عمران خان کو مذاکرے کا چیلنج دے دیا،اپنے معاشی ماہرین لے آئیں، نمبرز پر براہ راست مذاکرہ کرلیتے ہیں،عمران خان قوم کو ٹی وی پر لیکچر دینے کی بجائے معافی مانگیں، عمران خان نے بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کی، آئی ایم ایف سے معاہدہ ہم نے نہیں آپ نے کیا تھا۔




















اسلام آباد(آن لائن۔ 27 جنوری2023ء) نوازشریف کی ہدایت پر حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے انتخابات کے تیاریاں شروع کردیں ہیں۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر اور وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت مسلم لیگ ن کے پرانے ٹکٹ ہولڈرز اور امیدواروں کا آن لائن اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم شہبازشریف نے امیدواروں کو انتخابات کی بھرپور تیاری کی ہدایت کردی۔

لیگی ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن ٹکٹوں کا فیصلہ امیدواروں کی عوامی مقبولیت ، ساکھ اور کارکردگی کی بنیاد پر کرے گی۔شہبازشریف کی لیگی امیدواروں کو مریم نوازکی قیادت میں ہونے والے جلسوں اور ریلیوں میں بھرپور عوامی شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعظم نے خصوصی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ لیگی امیدوار اپنے اپنے حلقوں میں بھی عوامی رابطہ مہم شروع کریں۔ لیگی امیدوار عوام کو مہنگائی اور معیشت کی بدحالی میں تحریک انصاف کی حکومت کے کردار اور دیگر حقائق سے آگاہ کریں۔

قلعہ عبداللہ( آن لائن۔ 28 جنوری2023ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ پارٹی کے کامیاب علاقائی کانفرنسز اور کارکنوں کی محنت اور عوام کا پارٹی اور اس کی قیادت محمود خان اچکزئی کے بیانیہ پر مکمل اعتماد کا مظہر ہے۔ آج پارٹی ضلع قلعہ عبداللہ کے ہر علاقے میں اپنی بنیادی ابتدائی یونٹوں کے قیام کرنے جارہی ہے جس کا مقصد اپنے غیور عوام کی خدمت اور خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی دیگر شہید رہنمائوں و کارکنوں کے ملی ارمانوں کی تکمیل کرتے ہوئے اپنے قومی اہداف کے حصول کی جدوجہد کو دوام دینا ہے کیونکہ ایک منظم تنظیم اس وقت اپنے قومی سیاسی جمہوری اہداف کو حاصل کرسکتی ہے جب عوام اس کے ساتھ ہو اور یہ امر انتہائی خوش آئند ہے کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی اور اس کے محبوب چیئرمین محمود خان اچکزئی پشتونخوا وطن ، ملک اور بیرون ملک پشتونوں کی شناخت بن چکی ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار پشتونخوامیپ ضلع قلعہ عبداللہ کے ضلعی سینئر معاون سیکرٹری اکبر خان کاکڑ، علائوالدین خان کولکوال ،صوبائی سیکرٹری اطلاعات نصیر ننگیال ، ماسٹر حاجی محمد عیسیٰ کاکوزئی ، سردار جیلانی خان غبیزئی ، ظریف خان اچکزئی ، نعیم خان، حاجی بسم اللہ آکا ، محمد ولی افغان ، ببرک خان، عباس علی ، عثمان غنی، حاجی نقیب اللہ اور دیگر مقررین نے پارٹی ضلع قلعہ عبداللہ خان کے مختلف علاقائی یونٹوں کے کانفرنسز کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

پشتونخواملی عوامی پارٹی ضلع قلعہ عبداللہ کے دویم ، سوئم علاقائی یونٹس، کلاں عبداللہ خان علاقائی یونٹ ، میزئی اڈہ کے تور خیل ،مجک بدوان علاقائی یونٹ کے کانفرنسز ضلعی سینئر معاون سیکرٹری اکبر خان خان کاکڑ کی زیر صدارت منعقدہوئے ۔ دویم علاقائی یونٹ کانفرنس ظریف خان کاکوزئی کی رہائش گاہ پرمنعقد ہوا ۔ جس کے علاقائی سیکرٹری محمد ولی افغان ، سینئر معاون سیکرٹی عمر شاہ اور دیگر 13اراکین معاونین منتخب ہوئے ۔

جس سے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری علائوا لدین کولکوال نے حلف لیا ۔ سوئم علاقائی یونٹ کانفرنس حاجی محمد عیسیٰ کاکوزئی کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا ۔ علاقائی سیکرٹری حیات اللہ خان ، سینئر معاون سیکرٹری عبدالمالک خان اور دیگر 13اراکین معاونین منتخب ہوئے۔ جس سے پارٹی کے صوبائی کمیٹی کے رکن منان خان اچکزئی نے حلف لیا ۔کلاں عبداللہ خان علاقائی یونٹ کلا حمید زئی ھائی سکول میں منعقدہ ہوا ، جس کے علاقائی سیکرٹر ی محمد امین ، سینئر معاون سیکرٹری محمد اکرام خان ودیگر 13اراکین معاونین منتخب ہوئے ۔

میزئی اڈہ تورخیل مجک بدوان علاقائی کانفرنس حاجی نقیب اللہ مجک کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا ۔ جس کے علاقائی سیکرٹری حاجی نقیب اللہ ، سینئر معاون سیکرٹری زین العابدین اور دیگر 11اراکین معاونین منتخب ہوئے ۔ دونوں علاقائی یونٹوں کے منتخب ایگزیکٹوز سے صوبائی سیکرٹری اطلاعات نصیر ننگیال نے حلف لیا ۔ مقررین نے کہا کہ آج ہمارے عوام جن مسائل ومشکلات سے دوچار ہیں اس کی ذمہ داری وہ لوگ ہیں جنہوں نے 2018کے عام انتخابات میں بدترین دھاندلی کرکے عوامی نمائندوں کو اسمبلی سے دور رکھ کر اپنے من پسند افراد کا انتخاب کرکے الیکشن کو سلیکشن بنایا اور پھر اس کے بعد انہی کے ذریعے عوامی خزانے کی لوٹ کھسوٹ کو جاری رکھتے ہوئے ہر شعبہ زندگی کو مفلوج بناکر کرپشن وکمیشن کے ریکارڈ قائم کیئے ۔

سرکاری ملازمتوں کی خرید وفروخت ایسے کی جارہی ہے جیسے کسی شاپنگ سینٹر میں اشیاء ضروریات کی خرید وفروخت کی جارہی ہے ، میرٹ کا قتل عام کرکے ہمارے بیروزگار نوجوانوں کی حق تلفیاں کی جارہی ہے اورقومیت ، زئی وخیلی اور لاکھوں روپے حاصل کرکے مختلف محکموں میں آسامیاں پر کی جارہی ہے جس پر اب خود حکمران جماعت کے رہنماء اور اراکین اسمبلی بھی گواہ بن چکے ہیں ۔

مقررین نے کہا کہ ان لوگوں کو ہمارے عوام کے مسائل ، گیس ، بجلی ، پانی ، ڈیمز ، سڑک ، امن وامان ، شناختی کارڈ ، مہنگائی ، بیروزگاری سے کوئی سروکار نہیں بلکہ ان کا ہدف عوامی خزانے کی لوٹ مار ، کرپشن وکمیشن کرکے اپنی پاکٹ منی میں اضافہ کرنا ہے جو کہ قابل افسوس اور قابل مذمت ہے ۔ مقررین نے کامیاب علاقائی کانفرنسز پر منتخب ایگزیکٹوز اور کارکنوں کو مبارکبادپیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ وہ پارٹی پروگرام کو گھر گھر پہنچانے اور ہر گلی ، محلے ، دیہات میں پارٹی کے ابتدائی یونٹس کے قیام کو عمل میں لائینگے

Post a Comment

0 Comments