US help sought for IMF program revival urdu news pakistan

 

US help sought for IMF program revival


Finance Minister Ishaq Dar meets US delegation Robert Kaproth, Deputy Assistant Secretary of the Department of Treasury, in Islamabad on Wednesday. — PID photo




ISLAMABAD: Pakistan on Wednesday sought US support in reviving the IMF program to facilitate the soft landing of its economy marred by exogenous challenges like floods and adverse global economic conditions.

During a meeting on Wednesday, Finance Minister Ishaq Dar asked a visiting US delegation to help convince the Washington-based multilateral lender to be lenient towards Pakistan in restoring the program while understanding the challenges created by floods and other external factors.

The delegation was led by Robert Kaproth, Deputy Assistant Secretary of the Department of Treasury.

Mr. Dar, according to informed sources, told the visitors that Pakistan would honor all its international commitments and was in the process of taking “very tough decisions”, including increasing the prices of natural gas and electricity and other measures “even beyond the call of IMF”, to put the country on the path to stability through reforms.

However, he pointed out, Pakistan required breathing space as the industry and agriculture had passed through the most challenging times after the devastating floods.

As the US team wanted to understand Pakistan’s challenges, including the erosion of its currency, the minister explained that besides domestic issues, the rupee was also under pressure because of the smuggling of foreign currencies, particularly the US dollar, to Afghanistan and Iran where to the greenback was in short.

According to an official statement, the minister said the present government had inherited a weak economic legacy.

“Despite challenging economic conditions, the government is focusing on fixing things in the right direction and introducing reforms in all sectors, including the energy sector and capital market, to achieve economic growth and development,” it added.

Mr. Kaproth underscored the need for good relations between the two countries and expressed confidence in the policies and programs of the government for economic and financial stability, according to the finance ministry.

Mr. Kaproth extended his support and cooperation on economic and financial issues.

Senior officials of both countries attended the meeting.

Published, January 26th, 2023

علی ظفر کی پہلی بار خود پر لگے جنسی ہراسانی کے الزامات پر گفتگو






گلوکار و اداکار علی ظفر نے پہلی بار خود پر گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے لگائے گئے جنسی ہراسانی کے الزامات پر بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں پہلے ہی دھمکی دی گئی تھی کہ ان کے ساتھ ’بُرا‘ کیا جائے گا۔

علی ظفر نے پہلی بار مذکورہ معاملے پر ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے نہ تو میشا شفیع کا نام لیا اور نہ ہی دیگر ملزمان اور واقعے سے منسلک کمپنیوں کے نام بتائے۔

تاہم انہوں نے بتایا کہ ان پر الزام لگائے جانے سے قبل ہی انہیں بلیک میل کرکے دھمکی دی گئی تھی ان کے ساتھ ’بُرا‘ کیا جائے گا۔

علی ظفر پر گلوکارہ میشا شفیع نے اپریل 2018 میں جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ساتھی گلوکار نے انہیں اس وقت نشانہ بنایا جب وہ بچوں کی ماں بن چکی تھیں۔

میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف ٹوئٹ میں الزامات عائد کیے تھے، جس کے بعد گلوکارہ نے گورنر پنجاب اور لاہور ہائی کورٹ سے بھی جنسی ہراسانی کے الزامات سے متعلق رجوع کیا تھا مگر ان کی درخواستیں مسترد ہوگئی تھیں۔

میشا شفیع کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد علی ظفر نے ان کے خلاف لاہور کی مقامی عدالت میں بدنام کرنے کے الزامات کے تحت ہتک عزت کا کیس 2018 میں ہی دائر کیا تھا جو تاحال زیر سماعت ہے

 اور پانچ سال گزر جانے کے باوجود اس کا کوئی حل نہیں نکلا۔

مذکورہ کیس کے علاوہ بھی علی ظفر اور میشا شفیع نے ایک دوسرے کے خلاف متعدد کیسز دائر کر رکھے ہیں اور ان کے تمام کیسز کا کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔

مذکورہ کیسز میں علی ظفر اور ان کے گواہوں کے بیانات مکمل ہوچکے ہیں جب کہ ان سے جرح بھی کی جا چکی ہے، تاہم میشا شفیع کی اپنی اور ان کے کچھ گواہوں کی جرح باقی ہے۔

مذکورہ کیس کے زیر سماعت ہونے کی وجہ سے علی ظفر نے حالیہ ٹی وی انٹرویو میں اس پر کھل کر بات نہیں کی، تاہم کسی کا نام لیے بغیر خود پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے جانے کی کہانی بتائی۔

علی ظفر نے ایکسپریس ٹی وی کے شو’ دی ٹاک ٹاک’ میں بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دراصل ان پر اس وقت الزامات لگائے گئے جب انہیں ایک ملٹی نیشنل کمپنی نے میوزک کا بہت بڑا پروجیکٹ دیا اور اس کی فیس کروڑوں روپے میں تھی۔

علی ظفر کے مطابق وہ منصوبہ پہلے کسی اور بڑے گلوکار کے پاس تھا مگر کمپنی نے اس کے ساتھ معاہدہ ختم کیا۔






گلوکار نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ ملٹی نیشنل کمپنی نے پھر ان کے ساتھ معاہدہ کیا اور جیسے ہی ان کے کمپنی کے ساتھ مذاکرات ہونا شروع ہوئے، سوشل میڈیا پر کچھ جعلی اکاؤنٹس بنا کر ان کے حوالے سے نامناسب باتیں لکھی جانے لگیں۔

علی ظفر نے دعویٰ کیا کہ ملٹی نیشنل کمپنی سے معاہدہ ہونے کے بعد انہیں باضابطہ طور پر بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی اور انہیں دھمکی دی گئی کہ وہ معاہدے سے الگ ہوجائیں، ورنہ ان کے ساتھ غلط کیا جائے گا۔

گلوکار کا کہنا تھا کہ انہوں نے دھمکی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ملٹی نیشنل کمپنی کے ساتھ کام کرنا

شروع کیا، کیوں کہ مذکورہ معاہدے کی رقم کروڑوں روپے میں تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جیسے ہی انہوں نے کمپنی کے منصوبے کی شوٹنگ شروع کی، اسی دن ہی ان کے خلاف ایک ٹوئٹ کی گئی، جس نے ان کی پوری زندگی بدل دی۔

انہوں نے پوری گفتگو میں میشا شفیع کا نام نہیں لیا اور نہ ہی انہوں نے ملٹی نیشنل کمپنی کا نام لیا۔

علی ظفر کے مطابق مذکورہ ٹوئٹ کے بعد انہیں تمام منصوبوں سے الگ کردیا گیا اور انہیں کام بھی نہیں دیا گیا اور وہ کم از کم دو سال تک بغیر کام کے گھر میں فارغ بیٹھے رہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جو لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ علی ظفر کو کوئی مالی نقصان نہیں پہنچا، وہ ان کا ٹیکس ریکارڈ دیکھ لیں، انہیں حقیقت کا علم ہوجائے گا۔





Post a Comment

0 Comments